دنیا تجھ سے چند بوندوں کی سوالی کیوں
دنیا تجھ سے چند بوندوں کی سوالی کیوں
بادل تیری جھولی اتنی خالی کیوں
اتنی پھیکی اتنی ہے بے رنگ بہار
ہر ٹہنی ہر ڈالی خالی خالی کیوں
اک دن اس کی چھاتی پر چڑھ بیٹھا میں
پوچھا کیوں دیتا ہے ماں کی گالی کیوں
جن کی لکیروں پر بھی حق نہیں بنتا کچھ
نیند اڑائیں وہ آنکھیں متوالی کیوں
عشق میں اک منت کا دھاگہ باندھا تھا
یادیں چھوڑ گئی مرقد کی جالی کیوں
اپنے چہرے بھی ہیں غیر نگاہوں میں
دنیا تو نے اتنی دیکھی بھالی کیوں
ایک کھنک سننی تھی چائے کی پیالی کی
تو نے یہ نازک فرمائش ٹالی کیوں
برف کے جیسے سارے ستون تھے شیشے کے
ہم نے ان پر اپنی عمارت ڈھالی کیوں
اک گونگا سا رشتہ قائم کر بیٹھیں
کھڑکی سے دو آنکھیں بھولی بھالی کیوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.