دنیا یہ سہی عدو بہت ہے
دنیا یہ سہی عدو بہت ہے
میرے لیے ایک تو بہت ہے
آبادیٔ ہم زباں ہے لیکن
محتاجیٔ گفتگو بہت ہے
اک حاصل جستجو میں شاید
لا حاصل جستجو بہت ہے
آساں نہیں ساتھ عمر بھر کا
اندیشۂ من و تو بہت ہے
ایسا ہے کہ ان دنوں تمہاری
تصویر سے گفتگو بہت ہے
چھوڑے گا وہ لے کے جان اک دن
اک دوست ہے سو عدو بہت ہے
جل اٹھتی ہیں شام ہی سے شمعیں
آنکھوں میں مری لہو بہت ہے
دنیا نہیں جانتی ثناؔ کو
رسوا سہی سرخ رو بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.