Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دنیا یہ سمجھتی ہے کہ آنکھوں سے نہاں ہو

ملکہ آفاق زمانی بیگم

دنیا یہ سمجھتی ہے کہ آنکھوں سے نہاں ہو

ملکہ آفاق زمانی بیگم

MORE BYملکہ آفاق زمانی بیگم

    دنیا یہ سمجھتی ہے کہ آنکھوں سے نہاں ہو

    دل میرا یہ کہتا ہے قریب رگ جاں ہو

    ہر دانے کی ہے نشوونما خاک میں مل کر

    وہ قطرہ نہیں رہتا جو دریا میں نہاں ہو

    تم طالب دیدار سے رخ کو نہ چھپاؤ

    در پردہ نگاہوں میں ہو ظاہر میں نہاں ہو

    مظلومی کا منشا ہے یہ حسرت کا تقاضہ

    بستی پہ شہیدوں کی بیاباں کا گماں ہو

    پھر جوش جنوں لے چلا صحرا کی طرف کو

    کیا جانیے اب صبح کہاں شام کہاں ہو

    ہاں صبر نہیں کہتے تو کیا کہتے ہیں اس کو

    خاموش رہوں اور مرے منہ میں زباں ہو

    منصور کی مانند اگر جان ہو قرباں

    قصہ ہو مرا اور زمانے کی زباں ہو

    مایوسی کی تصویر ہو حسرت کا مرقع

    اس طرح سے میت کسی بیکس کی رواں ہو

    دل میں ہو مرے تیرا تصور دم آخر

    ہاں نزع میں بھی نام ترا ورد زباں ہو

    دل بیٹھتا ہے سینہ میں یوں بحر الم سے

    کشتی کوئی جس طرح تہہ آب رواں ہو

    کہتے ہیں مجھے دیکھ کے اللہ رے نفرت

    وہ کون سا دن ہو جو یہ مٹی میں نہاں ہو

    بدنام کرے غیر تو خوش ہوتے ہیں آفاقؔ

    برہم ہوں وہ مجھ پر جو یہ کہہ دوں مری جاں ہو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے