دشمن جاں کے لیے لفظ مسیحا نکلا
دشمن جاں کے لیے لفظ مسیحا نکلا
سچ مرے منہ سے تو نکلا مگر آدھا نکلا
دہر میں جس کا شرر آگ سے آگے ہے کہیں
کیسی مٹی ہے یہ جس سے ترا بندہ نکلا
اس نے جاتے ہوئے بس اتنا کہا جاتا ہوں
میرے ہونٹوں سے فقط ہولے سے اچھا نکلا
دیکھ تو کیسے چھلک کر تری جانب لپکا
تیرے ہونٹوں کا تو یہ جام بھی پیاسا نکلا
اک حسیں نے مری تقدیر بدل ڈالی ہے
میں جسے چاند سمجھتا تھا ستارہ نکلا
تو نے دیکھا ہی نہیں ظلم کیا ہے مجھ پر
دل سے ایمان و یقیں سارے کا سارا نکلا
وہ عمارت سی گری تھی جو مرے سینے میں
اس کی بنیاد سے کہتے ہیں دفینہ نکلا
ایسا کیا تو نے کیا تھا کہ تری محفل سے
مر گیا مر گیا ہر شخص یہ کہتا نکلا
عشق پایندہ و رخشندہ وفا زندہ باد
آپؐ کو دیکھ کے بے ساختہ نعرہ نکلا
دیکھ تو رنگ بھی تصویر سے بچھڑے ہوئے ہیں
اور تجھ سے بھی تو اپنا یہی رشتہ نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.