دشمن جاں سے دشمنی بھی نہیں
دشمن جاں سے دشمنی بھی نہیں
جان جاناں سے دوستی بھی نہیں
یہ تغافل ہے یہ تجاہل ہے
سچ تو یہ ہے کہ سادگی بھی نہیں
کچھ اندھیرا ہے کچھ اجالا ہے
تیرگی ہے کہ تیرگی بھی نہیں
اک لگاوٹ سی ان سے ہے لیکن
ایسی کچھ رسم عاشقی بھی نہیں
اس کا انسانیت سے کیا رشتہ
جو حقیقت میں آدمی بھی نہیں
تم سے قائم ہے شاعری کا بھرم
تم نہیں ہو تو شاعری بھی نہیں
تیرے دامن میں زندگی کی بہار
میرے دامن میں اک کلی بھی نہیں
ہم کہاں جائیں کون ہے اپنا
ساتھ جب اپنی بیکسی بھی نہیں
رہ گئی تھی قلندری حسرتؔ
آج کل وہ قلندری بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.