Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دشمن کے گھر رہے نہ ہمارے یہاں رہے

بسمل عظیم آبادی

دشمن کے گھر رہے نہ ہمارے یہاں رہے

بسمل عظیم آبادی

MORE BYبسمل عظیم آبادی

    دشمن کے گھر رہے نہ ہمارے یہاں رہے

    آخر پھر اتنی رات گئے تک کہاں رہے

    دو دن بھی جب چمن میں نہ ہم شادماں رہے

    پھر ہم کو کیا بہار رہے یا خزاں رہے

    ساقی نہیں تو درہم و برہم ہے انجمن

    شیشہ کہاں رہے گا صراحی کہاں رہے

    کیا جانیں آپ دل کی لگی کو خطا معاف

    یہ آگ وہ نہیں کہ لگے تو دھواں رہے

    محفل اداس ساغر و مینا اداس ہے

    میکش ہے دم بخود کہ رہے تو کہاں رہے

    ہنگام نزع آئے ہو تسکین کے لیے

    اب دل کے زخم قابل مرہم کہاں رہے

    تاکا کئے رقیب کے در کو ہزار بار

    کیا کیا شب فراق میں ہم بد گماں رہے

    کہنے میں دل کے آ کے کہیں کے نہیں رہے

    رسوائے خلق ہو کے رہے ہم جہاں رہے

    کیسے بھلائیں بھولنے والے ترا خیال

    ہر دم جو دم کے ساتھ رہا ہے جہاں رہے

    اپنے پرائے کر تو گئے ہیں سپرد خاک

    اب مشت خاک اڑ کے نہ جانے کہاں رہے

    بسملؔ جو دیکھ لے گا زمانہ کہے گا کچھ

    ہر دم جو یوںہی آنکھ سے آنسو رواں رہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے