دشمن کے گھر رہے نہ ہمارے یہاں رہے
دشمن کے گھر رہے نہ ہمارے یہاں رہے
آخر پھر اتنی رات گئے تک کہاں رہے
دو دن بھی جب چمن میں نہ ہم شادماں رہے
پھر ہم کو کیا بہار رہے یا خزاں رہے
ساقی نہیں تو درہم و برہم ہے انجمن
شیشہ کہاں رہے گا صراحی کہاں رہے
کیا جانیں آپ دل کی لگی کو خطا معاف
یہ آگ وہ نہیں کہ لگے تو دھواں رہے
محفل اداس ساغر و مینا اداس ہے
میکش ہے دم بخود کہ رہے تو کہاں رہے
ہنگام نزع آئے ہو تسکین کے لیے
اب دل کے زخم قابل مرہم کہاں رہے
تاکا کئے رقیب کے در کو ہزار بار
کیا کیا شب فراق میں ہم بد گماں رہے
کہنے میں دل کے آ کے کہیں کے نہیں رہے
رسوائے خلق ہو کے رہے ہم جہاں رہے
کیسے بھلائیں بھولنے والے ترا خیال
ہر دم جو دم کے ساتھ رہا ہے جہاں رہے
اپنے پرائے کر تو گئے ہیں سپرد خاک
اب مشت خاک اڑ کے نہ جانے کہاں رہے
بسملؔ جو دیکھ لے گا زمانہ کہے گا کچھ
ہر دم جو یوںہی آنکھ سے آنسو رواں رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.