دشمن کے ساتھ دوست بھی شیشوں کے گھر میں تھا
دشمن کے ساتھ دوست بھی شیشوں کے گھر میں تھا
لیکن میں دشت و کوہ پہ پیہم سفر میں تھا
یوں دیکھنے میں دور سے ہر شے تھی دل نشیں
اک درد سا بسا ہوا شام و سحر میں تھا
محفل میں اپنے آپ سے ہم پوچھتے رہے
کس کا لہو مکان کے دیوار و در میں تھا
یہ سچ ہے تیرے آنے سے موسم بدل گیا
ورنہ بڑا جمود سا اہل نظر میں تھا
ٹوٹا ہوا تھا واقعی اندر سے آدمی
تاروں کو توڑ لانے کا سودا تو سر میں تھا
مسعودؔ رات کاٹ کے ساغر کے دور میں
شیخوں کے ساتھ ساتھ وہ اللہ کے گھر میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.