دشمن کے ساتھ یار بھی بولا شراب دو
دشمن کے ساتھ یار بھی بولا شراب دو
پیچھے پڑے ہیں ساقی کے خانہ خراب دو
اپنے تو چار بوسوں کی قیمت بھی مانگ لی
میرا جو مال کھایا ہے اس کا جواب دو
بے حد بڑھی ہیں ساقی کی بد انتظامیاں
سو بوتلیں شراب کی ہیں اور کباب دو
دریائے عشق کی انہیں موجیں نہ توڑ دیں
ابھرے ہیں بحر حسن میں ان کے حباب دو
عاشق ہیں تیرے باپ کے نوکر نہیں ہیں ہم
کہنا نہ ہم سے پھر مری ٹانگیں تو داب دو
ان ٹیڑھی ٹیڑھی باتوں کے قائل نہیں ہیں ہم
دو تو سوال وصل کا سیدھا جواب دو
گھر میں نے چھوڑا غیر نے گھر والی چھوڑ دی
پھرتے ہیں تیرے عشق میں خانہ خراب دو
میری طرف کو خالی پیالہ کرو عطا
نطفہ حرام غیر کو بھر کر شراب دو
کہتا ہے کوئی بومؔ مجھے اور کوئی چغد
الفت میں تیری مجھ کو ملے ہیں خطاب دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.