دشمن کی دشمنی کا سفر کر رہا ہوں میں
دشمن کی دشمنی کا سفر کر رہا ہوں میں
اک عمر آگہی کا سفر کر رہا ہوں میں
پھولوں کو چھوڑ کر ہوں میں کانٹوں پہ آ گیا
یوں دل کی بندگی کا سفر کر رہا ہوں میں
نکلا ہوں اپنے دل کے پرندے کو ڈھونڈنے
یعنی کہ زندگی کا سفر کر رہا ہوں میں
دریا سے رخ بدل کے یوں لب سوختہ کہیں
جنگل میں تشنگی کا سفر کر رہا ہوں میں
ہر پل لہو کی آنچ پہ کاغذ کو گھولنا
یوں دشت شاعری کا سفر کر رہا ہوں میں
خود جی رہا ہوں جانے میں کتنے غموں کے ساتھ
بس اک تری خوشی کا سفر کر رہا ہوں میں
اک دل نے میرے دل کو ہے لوٹا جہان سے
اک دل کی دلبری کا سفر کر رہا ہوں میں
دن گرمیٔ جہان کی خاطر خفا رہا
راتوں کو روشنی کا سفر کر رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.