دشمن کو لے کے ساتھ ستم گر ادھر بڑھا
دشمن کو لے کے ساتھ ستم گر ادھر بڑھا
کچ درد سر گھٹا تھا کہ درد جگر بڑھا
خالی نہ آئے یار کی محفل سے ہم کبھی
رشک عدو سے اور بھی زخم جگر بڑھا
تنہائی پر مری نہ ذرا بھی کیا خیال
دل پہلے نذر لے لیا تب نامہ بر بڑھا
محروم رہ نہ جائیں کہ محفل اخیر ہے
ساقی بھلا ہو اب بھی کوئی جام ادھر بڑھا
میرے سبب سے قاتل عالم ملا خطاب
جب میں مٹا تو آپ کا یہ کر و فر بڑھا
جب مر گئے تو قبر پہ وہ فاتحہ کو آئے
کب میرے نالہ ہائے دروں کا اثر بڑھا
ارمان وصل کرتے ہیں دیکھوں کہاں قیام
دل کی طرف بھی یار کا تیر نظر بڑھا
رنج و ملال ہجر سے گھبرا نہ اے حقیرؔ
ہاں جس قدر بڑھے ابھی زاد سفر بڑھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.