دشمن مرے پیچھے ہے تو دریا مرے آگے
دشمن مرے پیچھے ہے تو دریا مرے آگے
اب کوئی بچا ہی نہیں رستہ مرے آگے
توہین نہ کر تو مری غربت کی سر عام
مت پھینک حقارت سے یہ سکہ مرے آگے
میں سچ کا طرف دار تھا وہ جھوٹ کا حامی
تا دیر بھلا کیسے ٹھہرتا مرے آگے
گھیرے ہیں ابھی مجھ کو زمانے کے مسائل
مت چھیڑ ابھی عشق کا قصہ مرے آگے
احسان کیا جس پہ اسی نے مجھے لوٹا
لو آ گیا نیکی کا نتیجہ مرے آگے
اے وقت کے منصف یہ تجھے زیب نہیں ہے
مت پڑھ کسی ظالم کا قصیدہ مرے آگے
دنیائے محبت کا میں درویش ہوں یارو
اک روز جھکے گا یہ زمانہ مرے آگے
تسلیم کروں کیسے بھلا اس کی بڑائی
تابشؔ تو ہوا ہے ابھی پیدا مرے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.