دشمنی چلتی رہی یاروں کے بیچ
دشمنی چلتی رہی یاروں کے بیچ
پھول بھی کھلتے رہے خاروں کے بیچ
ہو اگر ایمان کامل آج بھی
رقص ہو سکتا ہے انگاروں کے بیچ
دوستی کی چھت بنانا چاہئے
ہم کو بھی رہنا ہے دیواروں کے بیچ
آپ کو تو چاند کہتے تھے سبھی
آپ کیوں دھندلا گئے تاروں کے بیچ
خود فریبی نے سہارا دے دیا
مل گیا اقرار انکاروں کے بیچ
خوب ہے مضطرؔ کا رنگ شاعری
خوں کی سرخی ہے غزل پاروں کے بیچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.