دشمنی کی اس ہوا کو تیز ہونا چاہئے
دشمنی کی اس ہوا کو تیز ہونا چاہئے
اس کی کشتی کو سر ساحل ڈبونا چاہئے
چھین کر ساری امیدیں مجھ سے وہ کہتا ہے اب
کشت دل میں آرزو کا بیج بونا چاہئے
اس سمندر کی کثافت آنکھ میں چبھنے لگی
اس کا چہرہ اور ہی پانی سے دھونا چاہئے
سونپ جائیں ان درختوں کو نشانی نام کی
ہم کبھی تھے اگلی رت کو علم ہونا چاہئے
یہ بھی کوئی تک ہوئی کہ کچھ ہوا تو رو پڑے
شخصیت کا رنگ فکریؔ یوں نہ کھونا چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.