دشمنی لرزاں ہے یارو دوستی کے سامنے
دشمنی لرزاں ہے یارو دوستی کے سامنے
تیرگی تھرا رہی ہے روشنی کے سامنے
قافلے والوں سے یہ منظر نہ دیکھا جائے گا
راہ بر ہیں سر بسجدہ گمرہی کے سامنے
روح تو تاریکیوں میں غرق ہو کر رہ گئی
جسم البتہ ہے اپنا روشنی کے سامنے
اک نظر بس آپ میرے سامنے آ جائیے
عمر بھر بیٹھا رہوں گا آپ ہی کے سامنے
تیرے دامن میں مہکتے ہیں ہزاروں گلستاں
اور تیرا ہاتھ پھیلا ہے کلی کے سامنے
زندگی میں بارہا ایسے بھی لمحے آئے ہیں
گفتگو شرما گئی ہے خامشی کے سامنے
جو اندھیرے میں مظالم توڑتے رہتے ہیں رازؔ
آ نہیں سکتے وہ ظالم روشنی کے سامنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.