دشمنوں سے نہ سگے بھائی سے گھبراتے ہیں
دشمنوں سے نہ سگے بھائی سے گھبراتے ہیں
جو برے لوگ ہیں سچائی سے گھبراتے ہیں
ہم کو عزت ملے اپنوں کو برا لگتا ہے
اس لئے حوصلہ افزائی سے گھبراتے ہیں
دن نکلتے ہی تری یاد چلی آتی ہے
شام ہوتی ہے تو تنہائی سے گھبراتے ہیں
عشق تو کر لیں مگر اس میں ہے نقصان بہت
ہم وہ بنئے ہیں جو بھرپائی سے گھبراتے ہیں
آئنہ سامنے رکھ کر نہ یہاں بات کرو
یہ وہ بچے ہیں جو پرچھائی سے گھبراتے ہیں
ہائے وہ لوگ جو ماں باپ کو کرتے ہیں ذلیل
اور اک ہم جو بڑے بھائی سے گھبراتے ہیں
لوگ طالب ہیں کہ شہرت کا علم اونچا ہو
اور ہم خود کی شناسائی سے گھبراتے ہیں
بات کرتے ہیں سمندر میں اتر جانے کی
وہ جو تالاب کی گہرائی سے گھبراتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.