دشوار ہے اب راستا آسان سے آگے
رکھ عمر کہن پچھلا قدم دھیان سے آگے
اٹکا ہوا سورج ہے اسی ایک سبق پر
بڑھتا نہیں دن رات کی گردان سے آگے
قسمت کی خرابی ہے کہ جاتا ہوں غلط سمت
پڑتا ہے بیابان بیابان سے آگے
پہنچا تو نہیں میں در وصلت پہ مگر ہاں
سنتا ہوں کہیں ہے شب ہجران سے آگے
نہ تخت نہ آباد کوئی شہر صبا کا
اک گریہ ہے دیوار سلیمان سے آگے
خمیازہ ہے اس عادت اسراف کا اور بس
جو بے سر و سامانی ہے سامان سے آگے
کل شور بپا دل میں تھا پہچان کی خاطر
اب سکتہ ہے آزار کا پہچان سے آگے
نکلی نہ کسی ایک کی تعبیر موافق
سو خواب تھے ہر خواب پریشان سے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.