دشوار یوں بھی نقل مکانی پڑی مجھے
رستے ہی سے بساط اٹھانی پڑی مجھے
کچھ دن تو اس کے دل پہ رہا حکمراں مگر
یہ سلطنت بھی چھوڑ کے جانی پڑی مجھے
اس نے کہا کہ کیسے بکھرتا ہے آدمی
مٹھی میں بھر کے خاک اڑانی پڑی مجھے
اک شخص مسکرا کے مجھے دیکھنے لگا
بس آئنے سے گرد ہٹانی پڑی مجھے
تم کو تو دھڑکنوں میں بسائے ہوئے ہے دل
تم کو بھی دل کی بات بتانی پڑی مجھے
اس کا اشارہ ترک مراسم کا تھا سلیمؔ
رخصت کے وقت آنکھ جھکانی پڑی مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.