دشواریٔ منزل سے دشوار نہ ہو جائیں
دشواریٔ منزل سے دشوار نہ ہو جائیں
ہم اپنے ہی رستے کی دیوار نہ ہو جائیں
زخموں پہ نہ بھاری ہو یہ چارہ گری تیری
اچھے بھی ترے ہاتھوں بیمار نہ ہو جائیں
مانگی نہ دعا ہم نے یہ سوچ بہاروں کی
گلشن کہیں اوروں کے گلزار نہ ہو جائیں
اک اور تقاضا ہے ہم راہ چلو میرے
ڈر یہ بھی ہے دل میں ہم تیار نہ ہو جائیں
یہ سانس کا آ جانا یہ دل کا دھڑک اٹھنا
یہ کام بھی کل ہم کو دشوار نہ ہو جائیں
تاریکئ شب سے اب کچھ دور سویرا ہے
بس صبح سے پہلے ہم بیدار نہ ہو جائیں
منزل کو دکھانے ہیں پیروں کے ابھی چھالے
اللہ کہیں رستے ہموار نہ ہو جائیں
ہے زیر نظر ساحل خاموش ہے طوفاں بھی
اس بار کہیں دریا ہم پار نہ ہو جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.