دو بدو جب سے کوئی گویا ہوا
دو بدو جب سے کوئی گویا ہوا
دونوں عالم سے ہوں میں کھویا ہوا
صبح تم کو مسکراتا دیکھ کر
ہنس دیا اک رات کا روتا ہوا
آ کے میت پر مری اس نے کہا
عشق کا مارا ہے یہ سویا ہوا
کیوں نہ خار عشق ہو مجھ کو عزیز
دل کی خواہش کا ہے یہ بویا ہوا
قلب ہے بند اور آنکھیں بند ہیں
سب سمجھتے ہیں مجھے سویا ہوا
پھر تڑپتا ہے اسی جلوے کو دل
ہے جو لاکھوں بار کا دیکھا ہوا
اشک غم ہی کا یہ صدقہ ہے قدیرؔ
دل جو موتی بن گیا دھویا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.