ڈوب جانا مرا مقدر تھا
ڈوب جانا مرا مقدر تھا
اس کی آنکھیں نہ تھیں سمندر تھا
سبب دل شکستگی مت پوچھ
سامنے آئنے کے پتھر تھا
بے توازن گزر رہی ہے حیات
وہ مری زندگی کا محور تھا
جس کی سانسوں میں تھی مسیحائی
اس کا ایک ایک لفظ نشتر تھا
اس کو دیکھا تو مر گیا شاید
مجھ میں پوشیدہ ایک آذر تھا
جس کو عابدؔ سکون دل کہیے
اب نہیں ہے کبھی میسر تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.