Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ڈوبنے والے بھی تنہا تھے تنہا دیکھنے والے تھے

سلیم کوثر

ڈوبنے والے بھی تنہا تھے تنہا دیکھنے والے تھے

سلیم کوثر

MORE BYسلیم کوثر

    ڈوبنے والے بھی تنہا تھے تنہا دیکھنے والے تھے

    جیسے اب کے چڑھے ہوئے تھے دریا دیکھنے والے تھے

    آج تو شام ہی سے آنکھوں میں نیند نے خیمے گاڑ دیئے

    ہم تو دن نکلے تک تیرا رستہ دیکھنے والے تھے

    اک دستک کی رم جھم نے اندیشوں کے در کھول دیئے

    رات اگر ہم سو جاتے تو سپنا دیکھنے والے تھے

    ایک سوار کی سج دھج کو رستوں کی وحشت نگل گئی

    ورنہ اس تہوار پہ ہم بھی میلہ دیکھنے والے تھے

    میں نے جس صف کو چھوڑا ہے اس میں شامل سارے لوگ

    اپنے قد کو بھول کے اپنا سایا دیکھنے والے تھے

    میں پانی اور آگ سے اک مٹی کی خاطر لوٹا تھا

    اور یہ دونوں عالم کھیل تماشا دیکھنے والے تھے

    اب آئینہ حیرت سے اک اک کا منہ تکتا ہے سلیمؔ

    پہلے لوگ تو آئینے میں چہرہ دیکھنے والے تھے

    مأخذ :
    • کتاب : meyaar (Pg. 348)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے