ڈوبنے والے کو تنکے کا سہارا ہے بہت
ڈوبنے والے کو تنکے کا سہارا ہے بہت
رات تاریک سہی ایک ستارا ہے بہت
درد اٹھتا ہے جگر میں کسی طوفاں کی طرح
تب تری یادوں کے دامن کا کنارہ ہے بہت
ظلم جس نے کئے وہ شخص بنا ہے منصف
ظلم پر ظلم نے مظلوم کو مارا ہے بہت
راہ دشوار ہے پگ پگ پہ ہیں کانٹے لیکن
راہ رو کے لئے منزل کا اشارہ ہے بہت
اس کو پانے کی تمنا ہی رہی جیون بھر
دور سے ہم نے مسرت کو نہارا ہے بہت
فاصلے بڑھتے گئے عمر بھی ڈھلتی ہی گئی
وصل کا خواب لئے وقت گزارا ہے بہت
ہونٹ خاموش تھے اک آہ بھی ہم بھر نہ سکے
بارہا دل نے مگر تم کو پکارا ہے بہت
جھوٹی تعریف سے لگتا ہے بہت ڈر موناؔ
میٹھی باتوں نے ہی شیشے میں اتارا ہے بہت
- کتاب : Zauq-e-justuju (Pg. 19)
- Author : Elizabeth Kurian Mona
- مطبع : Educational Publishing House (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.