Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ڈوبتے سورج جیسا منظر لگتا ہے

ناشر نقوی

ڈوبتے سورج جیسا منظر لگتا ہے

ناشر نقوی

MORE BYناشر نقوی

    ڈوبتے سورج جیسا منظر لگتا ہے

    ہجر میں بوجھل آنکھوں سے ڈر لگتا ہے

    گھس آتا ہے گھور اندھیرا شام ڈھلے

    چاند جب آ جاتا ہے تو گھر لگتا ہے

    وہ تو غموں کے بیچ بھی ہنستا رہتا ہے

    اس کا سراپا نور کا پیکر لگتا ہے

    جیون میں ہر شام سویرا اور سہی

    کہاں کہاں پر اپنا بستر لگتا ہے

    سب کے مکاں شیشے کے ہوتے جاتے ہیں

    دیکھ کے میرے دل پر پتھر لگتا ہے

    برف کے چھونے سے بھی جل جاتے ہیں ہاتھ

    اور کبھی اک لفظ بھی خنجر لگتا ہے

    جس جانب بھی دیکھوں پیوند ابر کے ہیں

    امبر بھی بابا کی چادر لگتا ہے

    اب وہ لوگ محافظ بن کے نکلے ہیں

    جن کو اپنی ذات سے خود ڈر لگتا ہے

    ہستی کو بے سمجھے بوڑھے ہونے لگے

    جانے ناشرؔ کیوں یہ اکثر لگتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے