دودھ جیسا جھاگ لہریں ریت اور یہ سیپیاں
دودھ جیسا جھاگ لہریں ریت اور یہ سیپیاں
جن کو چنتی پھر رہی ہیں موتیوں سی لڑکیاں
باغ میں بچوں کے گرد و پیش یوں اڑتی پھریں
جیسے قاتل اپنا اپنا ڈھونڈھتی ہوں تتلیاں
وہ مجھے خوشیاں نہ دے اور میری آنکھیں نم نہ ہوں
ہے یہ پیماں زندگی کے اور میرے درمیاں
بام و در ان کے ہوا کس پیار سے چھوتی رہی
چاندنی کی گود میں جب سو رہی تھیں بستیاں
کل یہی بچے سمندر کو مقابل پائیں گے
آج تیراتے ہیں جو کاغذ کی ننھی کشتیاں
گھومنا پہروں گھنے مہکے ہوئے بن میں کمالؔ
واپسی میں دیکھنا اپنے ہی قدموں کے نشاں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 425)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.