دوجے جہاں میں مبتلا رہتا ہوں ہر گھڑی
دوجے جہاں میں مبتلا رہتا ہوں ہر گھڑی
مجھ سا ترے جہان میں ہوگا نہیں کوئی
دو چار لوگ ہی تو مرے غم گسار ہیں
باقی جہان سارا مجھے ہے یہ اجنبی
بو کر دو بیج لوٹا نہیں کوئی باغباں
تا عمر دو درخت کو بنجر زمیں ملی
آواز کوئی کھینچ کے لے آئی اس طرف
ورنہ تو جا چکی تھی بہت دور زندگی
خوش حال زندگی تھی میں خوش حال تھا بہت
اک دم سے ایک دن مری دنیا بدل گئی
اک رات ایک خواب میں میں ڈوبتا رہا
اک صبح آئی روبرو تعبیر تیرتی
اتنا بھی خوش نہ باغباں ہو دیکھ کر بہار
ایسی بھی ایک ماں ہے جو ماں بھی نہیں بنی
کچھ دیر خاکسار سے مل پائی عندلیب
کچھ دیر بعد پیڑ گرا اور مر گئی
ہر شے تو ہو گئی تھی مقابل مرے مگر
تصویر ایک بارہا میری طرف رہی
ٹھہرو کسی کی آپ کیا بگڑی بنائیں گے
سوہلؔ جناب آپ سے اپنی کبھی بنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.