دور ہے منزل تو کیا رستہ تو ہے
دور ہے منزل تو کیا رستہ تو ہے
اک نظر اس نے مجھے دیکھا تو ہے
چاند ہاتھوں میں نہیں تو کیا ہوا
آسماں پر ہی سہی دکھتا تو ہے
خوش اگر غیروں میں ہے تو خوش رہے
وہ کہیں بھی ہو چلو اچھا تو ہے
کچھ نہیں ہے اور تو غم ہی سہی
اس بھری دنیا میں کچھ اپنا تو ہے
آج وہ یوں ہی نہیں مجھ سے خفا
کچھ گلہ تو ہے کوئی شکوا تو ہے
کیا بھروسہ اس کے وعدے کا مگر
دل کے خوش رکھنے کو اک وعدہ تو ہے
اس نے رکھا ہے تکلف کا بھرم
اب عداوت پر کوئی پردہ تو ہے
آ رہا ہے وہ بھی آخر راہ پر
سن کے میرا ذکر کچھ کہتا تو ہے
دل نہیں عازمؔ چلو جاں ہی سہی
خیر اس نے مجھ سے کچھ مانگا تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.