دور جانے کے تمہارے دن جو پاس آنے لگے
دور جانے کے تمہارے دن جو پاس آنے لگے
تتلیاں آتی ہیں کم کم گل بھی مرجھانے لگے
لوٹ جانے كا ارادہ تم نے جب ظاہر کیا
حال فرقت سوچ کر ہم روئے گھبرانے لگے
آج دن وہ آ گیا ہے جس کا سوچا بھی نہ تھا
ہم نہ تھے کل تک کسی کے تیرے کہلانے لگے
جانتے ہو جاں بھی دے دیں گے تمہارے نام پر
پھر بتاؤ ہم تمہیں کیوں اتنے بیگانے لگے
سانحہ تجھ سے بچھڑ جانے کا ایسا ہے کہ دوست
آنسوؤں میں ڈوب کر ہم دل کو بہلانے لگے
سن کے طوطے کی صدا بھی منتظر ان کے ہوئے
دیکھیے کس کس کی اب باتوں میں ہم آنے لگے
ہو گئی الفت انہیں بھی آج ہم سے آخرش
دیکھ کر وہ آئنہ اب خود سے شرمانے لگے
ایک دن دینا پڑے گا اپنے جرموں کا حساب
کتنے ہیں دستور توڑے کتنے جرمانے لگے
حال کیسے ہو گیا حاصلؔ کا کیا بتلائیں اب
جب بھی کوئی بات کی وہ ہم کو دیوانے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.