دور کرنے کو یہ تنہائی کہاں سے آئی
دور کرنے کو یہ تنہائی کہاں سے آئی
تو نہیں ہے تو یہ پرچھائی کہاں سے آئی
آنکھ رکھ کر ہوا جاتا ہے خدا کا منکر
وہ نہیں ہے تو یہ بینائی کہاں سے آئی
سبز کہسار چمن زار درختوں کی قطار
جو زمیں آپ کو دکھلائی کہاں سے آئی
بام و در دیکھ کے حیران ہے آنکھیں میری
ایسی دیواروں پہ یہ کائی کہاں سے آئی
دیکھ کر غرق ہوئی جاتی ہے ساری دنیا
تیری آنکھوں میں یہ گہرائی کہاں سے آئی
تیری رعنائیٔ قدرت پہ تعجب ہے خدا
ان پہاڑوں میں یہ اونچائی کہاں سے آئی
تیرے سجدوں پہ تو نازاں ہیں فرشتے سارے
تجھ میں ارپتؔ یہ جبیں سائی کہاں سے آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.