دور کیا شمع کبھی رہتی ہے پروانے سے
دور کیا شمع کبھی رہتی ہے پروانے سے
آپ کیوں روٹھ گئے اپنے ہی دیوانے سے
جس طرح مے چھلک اٹھے کبھی پیمانے سے
آپ یوں دور ہوئے اپنے ہی مستانے سے
پیار کی آگ میں جلنے کا مزا ہے کیسا
کیا بتائے گا کوئی پوچھئے پروانے سے
میکدے کی اس اداسی سے پتہ لگتا ہے
تشنہ لب اٹھ گیا شاید کوئی میخانے سے
رات باقی ہے ابھی جانے کی جلدی کیا ہے
سب چلا جائے گا اک تیرے چلے جانے سے
لگ گئی کس کی نظر دور ترقی پہ خدا
آج اپنے ہی نظر آتے ہیں بیگانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.