دور مجھ سے لے گئیں مجھ کو مری حیرانیاں
دور مجھ سے لے گئیں مجھ کو مری حیرانیاں
اور لے ڈوبیں نظر کو دید کی آسانیاں
یاد آتا ہے اچانک جب کوئی رنگیں جمال
گلستاں انداز ہوتی ہیں مری ویرانیاں
عرصۂ ہستی تو ہے اب تنگ اہل درد پر
اور کس دن کام آئیں گی کرم ارزانیاں
حسن کی نظروں کا مرکز ہے نگاہ شوق بھی
دید کے قابل ہیں ذوق دید کی حیرانیاں
کیسا جلوہ جب نظر ہی دیکھنے والی نہ ہو
عشق کے دم سے ہیں قائم حسن کی تابانیاں
مد و جزر بحر ہستی کوئی دم کی بات ہے
دامن ساحل میں گم ہو جائیں گی طغیانیاں
ہوش کھو کر ہوش میں آنے کی صورت ہو گئی
عقل کی خوش فہمیاں ثابت ہوئیں نادانیاں
پردے پردے میں عجب جادو چلا تقدیر کا
مشکلیں بنتی گئیں تدبیر کی آسانیاں
اب شہیدان وفا بھی ہیں وفا نا آشنا
نام الفت پر ہوئی ہوں گی کبھی قربانیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.