دور رہ کر بھی پاس ہیں کچھ لوگ
دور رہ کر بھی پاس ہیں کچھ لوگ
دل کی مٹی پہ گھاس ہیں کچھ لوگ
بند ہیں ذہن کے ورق پھر بھی
فکر کے اقتباس ہیں کچھ لوگ
الٹی تصویر سے خلاصہ ہوا
جھیل کے آس پاس ہیں کچھ لوگ
اوڑھ کر خود پہ دین کی چادر
آج بھی بے لباس ہیں کچھ لوگ
کھوکھلی رسم سے جو لپٹے ہیں
بس وہی بد حواس ہیں کچھ لوگ
چھاپتے ہیں کتاب علم وہی
علم سے ناشناس ہیں کچھ لوگ
آج شاربؔ مری ترقی میں
میرے اپنے اداس ہیں کچھ لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.