دور رہ کر قرین جیسی ہے
دور رہ کر قرین جیسی ہے
بے یقینی یقین جیسی ہے
میرا کوئی مکاں نہیں لیکن
میری حالت مکین جیسی ہے
نقل ہوتی ہے اصل کا حصہ
بہتری بہترین جیسی ہے
ہجر سے وصل کی محبت بھی
سانپ اور آستین جیسی ہے
یہ کڑھائی ہے اس کے ہاتھ کی اور
دیکھنے میں مشین جیسی ہے
جس جگہ چاہیں آپ رک جائیں
دل کی وسعت زمین جیسی ہے
فرق ظاہر ہو کس طرح ان کا
ہر امانت امین جیسی ہے
آسماں سے پرے بھی دیکھو گے
آنکھ گر دوربین جیسی ہے
اس کا اتنا ہی احترام کرو
عارفی عارفین جیسی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.