دور رہ کر وطن کی فضا سے جب بھی احباب کی یاد آئی
دور رہ کر وطن کی فضا سے جب بھی احباب کی یاد آئی
ہجر میں رہ گیا دل تڑپ کر آنکھ فرط الم سے بھر آئی
گلشن حسرت و آرزو کی جب کلی کوئی کھلنے پہ آئی
باد صرصر نے مارے طمانچے اس خطا پر کہ کیوں مسکرائی
اہل زر سے یہ انس و محبت بے زروں سے یہ انداز نفرت
کھل گیا آپ کا زہد و تقویٰ دیکھ لی آپ کی پارسائی
وہ تصنع ہے اخلاق کیا ہے وہ نمائش ہے اخلاص کب ہے
وہ محبت نہیں ہے ریا ہے ہو نہ جب تک دلوں میں صفائی
ان کا انجام ہے سر بلندی جن کے دل میں نہیں خود پسندی
جن کو محبوب ہے خاکساری ان کو آتی نہیں خود ستائی
دل ہے انسان کا آبگینہ اس کے جلووں کا ہے یہ خزینہ
بیٹھنے دیں نہ گرد کدورت آبگینے کی رکھے صفائی
روز محشر کی وہ جاں گدازی حد نہ ہوگی سراسیمگی کی
کام آئے گی اس دن یقیناً عاصیوں کے لئے مصطفائی
تیری رحمت کا دل کو یقیں ہے اس میں مجھ کو کوئی شک نہیں ہے
ہوگی مقبول اک روز یا رب تیرے در کی مری جبہ سائی
دور دورہ ہے کذب و ریا کا ہے دلوں سے خلوص آج عنقا
دیکھیے اب کہاں جا رہی ہے اپنے مرکز سے ہٹ کر خدائی
کیا اب انسانیت مر چکی ہے بد ظنی دل میں گھر کر چکی ہے
کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کیوں ہے بد خواہ بھائی کا بھائی
آدمی کی یہ کیسی روش ہے دل میں اس کے یہ کیسی خلش ہے
غیر سے قربت دوستانہ اور اپنوں سے بے اعتنائی
خدمت خلق میں دن گزاریں زندگی اس طرح سے سنواریں
عاقبت میں ملے سرخ روئی اور یہاں بھی نہ ہو جگ ہنسائی
سب سے بہتر ہے صبر و قناعت روح کو اس سے ملتی ہے راحت
لا نہ حرف شکایت زباں پر سن نہ ذوقیؔ کسی کی برائی
- کتاب : Kulliyat-e-Dr. Zauqi (Pg. 156)
- Author : Dr. Zauqi
- مطبع : Suhail Anwar (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.