دور صحرا کی کڑی دھوپ میں چھاؤں جیسا
دور صحرا کی کڑی دھوپ میں چھاؤں جیسا
وہ تو لگتا تھا مجھے میری دعاؤں جیسا
اک ریاست تھی مرے پاس نوابوں جیسی
اب ترے شہر میں پھرتا ہوں گداؤں جیسا
اب اسے ڈھونڈھتا پھرتا ہوں بیابانوں میں
جو مرے پاس سے گزرا تھا ہواؤں جیسا
تو نہ تھا پاس تو روٹھی تھیں بہاریں مجھ سے
جیسے موسم ہو مرے ساتھ خزاؤں جیسا
رخ روشن سے نکلتی تھیں شعاعیں اویسؔ
اس کی زلفوں میں نظارہ تھا گھٹاؤں جیسا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.