دور سے ہم کو لگا تھا بے زباں آب رواں
دور سے ہم کو لگا تھا بے زباں آب رواں
اگلے ہی پل تھا صداؤں کا جہاں آب رواں
اک سہانی شام کے رنگوں کے گھیرے میں کہیں
میں مری تنہائی یاد رفتگاں آب رواں
شاخ سے پھولوں کو کھینچا ان کے اپنے عکس نے
جانے اب لے جائے گا ان کو کہاں آب رواں
میں بھی راہی ہوں مجھے اپنے سفر کا راز دے
کس کی خاطر یہ تلاش جاوداں آب رواں
اے سفر کی رو مجھے دم بھر کی فرصت چاہیے
ایک لمحے کے لئے رک جا یہاں آب رواں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.