دور تا حد نظر آب شجر کچھ بھی نہیں
دور تا حد نظر آب شجر کچھ بھی نہیں
جانے کیا کیا تھا نگاہوں میں مگر کچھ بھی نہیں
جس کی تکمیل میں اک عمر ہوئی اپنی تمام
وقت آیا تو وہ سامان سفر کچھ بھی نہیں
دور تک پھیل گئی زخم چٹکنے کی صدا
وہ بہت پاس تھا اور اس کو خبر کچھ بھی نہیں
ہر نفس کرب کے جنگل میں بھٹکنے کے سوا
آگہی کچھ بھی نہیں فکر و نظر کچھ بھی نہیں
اب وہ اک پل کی مسرت ہو کہ صدیوں کا الم
کوئی صورت ہو ان اشکوں سے مفر کچھ بھی نہیں
رات پھر جل کے پگھل کے تو سحر تک پہنچیں
پھر یہ دیکھیں سر دامان سحر کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.