دور تک پھیلا نہیں دل کا دھواں اچھا ہوا
دور تک پھیلا نہیں دل کا دھواں اچھا ہوا
پھر سمٹ آئیں مجھی میں آندھیاں اچھا ہوا
رنگ لے آئیں مری مدہوشیاں اچھا ہوا
ہوش میں آنے لگا سارا جہاں اچھا ہوا
کیا غضب ہوتا اگر وہ آزماتا ضد مری
جھک گیا خود ہی زمیں پر آسماں اچھا ہوا
چار پل تھے وصل کے دو چار گھڑیاں پیار کی
زندگی گزری انہیں کے درمیاں اچھا ہوا
ہر حقیقت میرے خوابوں سے ہی ٹکراتی رہی
ساتھ میرے تھے کئی وہم و گماں اچھا ہوا
آندھیاں آئیں اٹھا کر لے گئیں سب بستیاں
میں نے اک دل میں بنایا تھا مکاں اچھا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.