دور تک پھیلی ہوئی ہے تیرگی باتیں کرو
دور تک پھیلی ہوئی ہے تیرگی باتیں کرو
ڈس نہ لے ہم کو کہیں یہ خامشی باتیں کرو
آؤ پلکوں سے چنیں بکھرے ہوئے لمحات کو
نیند آ جائے نہ جب تک خواب کی باتیں کرو
بس یہی لمحے غنیمت ہیں کہ ہم تم ساتھ ہیں
کون جانے مل بھی پائیں پھر کبھی باتیں کرو
صرف اک کرب مسلسل ہی نہیں ہے زندگی
مختصر وقفے کی صورت ہے خوشی باتیں کرو
روح کے ناسور تو رستے رہیں گے عمر بھر
درد میں آ جائے شاید کچھ کمی باتیں کرو
کون جانے کل کا سورج دیکھ بھی پائیں گے ہم
جب تلک ہے رات باقی بس یونہی باتیں کرو
اس قدر خاموش رہنا بھی نہیں اچھا روشؔ
چھا نہ جائے ذہن پر افسردگی باتیں کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.