دور تک رہ گئی ہے تنہائی
خود پرستی کی یہ سزا پائی
اب تو دیدار بھی میسر کر
جب عطا کی ہے مجھ کو بینائی
کیا ترا کوئی بھی نہیں ہے یہاں
طنز کرتی ہے روز تنہائی
دوسرا عشق کرکے دیکھ لیا
ہو نہ پائی تمہاری بھرپائی
کون میری گلی میں آیا ہے
کس نے ساری فضا ہے مہکائی
مسئلے بات کر کے حل ہوتے
آپ خاموش ہو گئے بھائی
جب بھی خلوت میں سوچتا ہوں تجھے
رقص کرتی ہے میری تنہائی
جس کی خاطر اجڑ گیا شیرازؔ
اب تلک دل میں ہے وہ ہرجائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.