دور تک رینگتے قدموں کے نشاں پائے ہیں
دور تک رینگتے قدموں کے نشاں پائے ہیں
جب کبھی اپنے تعاقب میں نکل آئے ہیں
زندگی اپنی کشاکش ہی میں گھر کر ابھری
ہوں گے وہ اور جو حالات سے گھبرائے ہیں
کیا رہے یاد بھلا یورش افکار میں اب
کتنے پتھر غم ایام نے برسائے ہیں
ہم نے ہر ذرہ کو بخشی ہے تبسم کی ضیا
ہم ہی پھر ننگ وفا دہر میں کہلائے ہیں
زندگی آ کبھی مڑ کر ذرا دیکھیں تو سہی
کتنے زخموں کے قدم راہ میں چھوڑ آئے ہیں
عکس ہی عکس ہیں چہروں کے نشاں تک بھی نہیں
ہائے کس شہر میں ہم لوگ نکل آئے ہیں
کتنا پر ہول ہے یہ دشت وفا بھی اطہرؔ
بارہا اپنی ہی آواز سے تھرائے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.