دوریاں ہی دوریاں ہیں قربتوں کے باوجود
دوریاں ہی دوریاں ہیں قربتوں کے باوجود
اجنبی ہیں سب قریبی نسبتوں کے باوجود
رنگ و بو سے جان تو کاغذ میں پڑ سکتی نہیں
کاغذی گل کاغذی ہیں نکہتوں کے باوجود
سختیٔ صحرا نوردی ہی مسرت بخش ہے
دل نہیں لگتا قفس میں راحتوں کے باوجود
بے حسی بے غیرتی بھی جزو فطرت بن گئی
ہنس رہا ہوں انجمن میں ذلتوں کے باوجود
کر دیا بدنام یوسف سے فرشتے کو مگر
پاک دامن ہے زلیخا تہمتوں کے باوجود
کھول کر بیٹھا ہوں میں اب بھی محبت کی دکان
نفرتوں کے فائدے کی صنعتوں کے باوجود
برق سے ڈر کے نشیمن سے نہ اڑ کر جائیے
بیٹھے رہیے شاخ گل پر دہشتوں کے باوجود
ذہن میں برپا ہے کوثرؔ محشرستان خیال
کب ہے تنہائی میسر خلوتوں کے باوجود
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.