دوریاں ساری سمٹ کر رہ گئیں ایسا لگا
دوریاں ساری سمٹ کر رہ گئیں ایسا لگا
موند لی جب آنکھ تو سینے سے کوئی آ لگا
کس قدر اپنائیت اس اجنبی بستی میں تھی
گو کہ ہر چہرہ تھا بیگانہ مگر اپنا لگا
پاس سے ہو کر جو وہ جاتا تو خوش ہوتے مگر
اس کا کترا کر گزرنا بھی ہمیں اچھا لگا
اس گھڑی کیا کیفیت دل کی تھی کچھ ہم بھی سنیں
تو نے پہلی بار جب دیکھا ہمیں کیسا لگا
جس قدر گنجان آبادی تھی اس کے شہر کی
جانے کیوں ہر شخص ہم کو اس قدر تنہا لگا
جسم کا آتش کدہ لے کر تو پہنچے تھے وہاں
ہاتھ جب اس کا چھوا تو برف سے ٹھنڈا لگا
جب کسی شیریں دہن سے گفتگو کی اے قمرؔ
اپنا لہجہ بھی ہمیں اس کی طرح میٹھا لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.