دزدیدہ نگاہوں کا اثر دیکھ لیا ہے
دزدیدہ نگاہوں کا اثر دیکھ لیا ہے
بڑھتا ہوا کچھ درد جگر دیکھ لیا ہے
اک آگ سی ہر وقت لگی رہتی ہے دل میں
میں نے یہ محبت کا اثر دیکھ لیا ہے
اب مہرباں کوئی نہ رہا میرا جہاں میں
کل یار کو اغیار کے گھر دیکھ لیا ہے
کیوں سہما ہوا ہے تو بتا اے دل ناداں
کیا چلتا ہوا تیر نظر دیکھ لیا ہے
دل میرا نہیں لگتا کسی اور جہاں میں
جس روز سے آکر ترا در دیکھ لیا ہے
آنکھوں سے تو میں ان کو نہیں دیکھ سکا ہوں
اک روز تصور میں مگر دیکھ لیا ہے
دیکھوں گا سمیعؔ کیا وہ کسی اور جہاں میں
میں نے جو یہاں شام و سحر دیکھ لیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.