احسان لے نہ ہمت مردانہ چھوڑ کر
احسان لے نہ ہمت مردانہ چھوڑ کر
رستہ بھی چل تو سبزۂ بیگانہ چھوڑ کر
مرنے کے بعد پھر نہیں کوئی شریک حال
جاتا ہے شمع کشتہ کو پروانہ چھوڑ کر
ہونٹوں پہ آج تک ہیں شب عیش کے مزے
ساقی کا لب لیا لب پیمانہ چھوڑ کر
افعی نہیں کھلی ہوئی زلفوں کا عکس ہے
جاتے کہاں ہو آئینہ و شانہ چھوڑ کر
طول امل پہ دل نہ لگانا کہ اہل بزم
جائیں گے ناتمام یہ افسانہ چھوڑ کر
لبریز جام عمر ہوا آ گئی اجل
لو اٹھ گئے بھرا ہوا پیمانہ چھوڑ کر
اس پیر زال دہر کی ہم ٹھوکروں میں ہیں
جب سے گئی ہے ہمت مردانہ چھوڑ کر
پہروں ہمارا آپ میں آنا محال ہے
کوسوں نکل گیا دل دیوانہ چھوڑ کر
اترا جو شیشہ طاق سے زاہد کا ہے یہ حال
کرتا ہے رقص سجدۂ شکرانہ چھوڑ کر
یہ سمعۂ و ریا تو نشانی ہے کفر کی
زنار باندھ سبحۂ صد دانہ چھوڑ کر
رندان مے کدہ بھی ہیں اے خضر منتظر
بستی میں آئیے کبھی ویرانہ چھوڑ کر
احسان سر پہ لغزش مستانہ کا ہوا
ہم دو قدم نہ جا سکے مے خانہ چھوڑ کر
وادی بہت مہیب ہے بیم و امید کا
دیکھیں گے شیر پر دل دیوانہ چھوڑ کر
رو رو کے کر رہی ہے صراحی وداع اسے
جاتا ہے دور دور جو پیمانہ چھوڑ کر
توبہ تو کی ہے نظمؔ بنا ہوگی کس طرح
کیوں کر جیو گے مشرب رندانہ چھوڑ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.