احساس کا قصہ ہے سنانا تو پڑے گا
احساس کا قصہ ہے سنانا تو پڑے گا
ہر زخم کو اب پھول بنانا تو پڑے گا
ممکن ہے مرے شعر میں ہر راز ہو لیکن
اک راز پس شعر چھپانا تو پڑے گا
آنکھوں کے جزیروں پہ ہیں نیلم کی قطاریں
خوابوں کا جنازہ ہے اٹھانا تو پڑے گا
چہرے پہ کئی چہرے لیے پھرتی ہے دنیا
اب آئنہ دنیا کو دکھانا تو پڑے گا
ذہنوں پہ مسلط ہیں سیہ سوچ کے بادل
ظلمت میں دیا دل کا جلانا تو پڑے گا
وہ دشمن جاں جان سے پیارا بھی ہمیں ہے
روٹھے وہ اگر اس کو منانا تو پڑے گا
رشتوں کا یہی وصف ہے ذاکرؔ کی نظر میں
کمزور سہی رشتہ نبھانا تو پڑے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.