احساس کے مکان کا دروازہ کھولیے
احساس کے مکان کا دروازہ کھولیے
سچ کو دبی زباں سے سہی سچ تو بولئے
ٹوٹے نہ بے ارادہ کہیں دل رقیب کا
میزان ذہن میں ذرا الفاظ تولیے
دکھ میں تو خاک ہی نے ثبوت وفا دیا
ہم راہ میرے دھول کے ذرات ہو لئے
نگلا نہ جا سکے جسے اگلا نہ جا سکے
یوں زہر زندگی میں کسی کی نہ گھولیے
سورج سے روشنی کی لکیریں سمیٹ کر
ہر صبح ہم نے داغ اندھیروں کے دھو لیے
لیتا ہوں چند آخری سانسیں ٹٹول کر
اب آپ آئیے ذرا دو لفظ بولئے
دل کا چراغ کون ہے اک نفس کے سوا
آنکھوں میں نورؔ اشک ندامت ٹٹولئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.