احساس کی رگوں میں اترنے لگا ہے وہ
احساس کی رگوں میں اترنے لگا ہے وہ
اب بوند بوند مجھ میں بکھرنے لگا ہے وہ
گمنامیوں کی اندھی گپھائیں ہوں نوحہ خواں
مانند آفتاب ابھرنے لگا ہے وہ
کیسے کہوں کہ غم ہوا خوابوں کی بھیڑ میں
زخموں کا اندمال تو کرنے لگا ہے وہ
اک حرف آتشیں بھی نہیں اس کے ہونٹ پر
لگتا ہے لحظہ لحظہ ٹھٹھرنے لگا ہے وہ
امکان کی حدوں سے گزرنے کے بعد کیوں
اب ریزہ ریزہ ہو کے بکھرنے لگا ہے وہ
اترا تھا میری روح کے روزن سے جو کبھی
گھٹ گھٹ کے میرے جسم میں مرنے لگا ہے وہ
- کتاب : Roshni Ke Phool (Pg. 67)
- Author : Anwar Minai
- مطبع : Maktaba Jamia Ltd. Urdu Bazar Jamia Nagar, Delhi (1986)
- اشاعت : 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.