احساس تو مجھی پہ کر رہی ہے
چھوکر جو ہوا گزر رہی ہے
جس نے مجھے شاخ پر نہ چاہا
خوشبو مری اس کے گھر رہی ہے
بے سمتیٔ اشک کی ندامت
اس بار بھی ہم سفر رہی ہے
ٹھہرا ہے وہ جب سے رہ گزر میں
مٹی مری رقص کر رہی ہے
چپکے سے گھڑی گھڑی مسافرت کی
دہلیز پہ پاؤں دھر رہی ہے
تارے بھی نظر نہ آئیں گھر میں
آنکھ ایسی گھڑی سے ڈر رہی ہے
ٹوٹا ہوا عکس لے کے لڑکی
آئینے میں پھر سنور رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.