احتیاطاً اسے چھوا نہیں ہے
احتیاطاً اسے چھوا نہیں ہے
آدمی ہے کوئی خدا نہیں ہے
دشت میں آتے جاتے رہتے ہیں
یہ ہمارے لیے نیا نہیں ہے
تم سمجھتے ہو ناخدا خود کو
تم پہ دریا ابھی کھلا نہیں ہے
جس کا حل سوچنے میں وقت لگے
وہ محبت ہے مسئلہ نہیں ہے
باغ پر شعر کہنے والوں کا
ایک مصرع ہرا بھرا نہیں ہے
ریت ہی ریت ہے تہہ دریا
یعنی صحرا ابھی مرا نہیں ہے
آؤ چلتے ہیں اب خلا کی طرف
سن رہے ہیں وہاں خلا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.