ایک عالم ہے یہ حیرانی کا جینا کیسا
ایک عالم ہے یہ حیرانی کا جینا کیسا
کچھ نہیں ہونے کو ہے اپنا یہ ہونا کیسا
خون جمتا سا رگ و پے میں ہوئے شل احساس
دیکھے جاتی ہے نظر ہول تماشا کیسا
ریگزاروں میں سرابوں کے سوا کیا ملتا
یہ تو معلوم تھا ہے اب یہ اچنبھا کیسا
آبلے پاؤں کے سب پھوٹ بہے بے نشتر
راس آیا ہمیں ان خاروں پہ چلنا کیسا
پھر کبھی سوچیں گے سچ کیا ہے ابھی تو سن لیں
لوگ کس کس کے لیے کہتے ہیں کیسا کیسا
سوئی آنکھوں کی بھی میں نے ہی نکالی تھی مگر
دیکھ کے بھی مجھے اس نے نہیں دیکھا کیسا
کتنی سادہ تھی ہتھیلی مری رنگین ہوئی
میری انگلی میں اتر آیا ہے کانٹا کیسا
آئینہ دیکھیے بلقیسؔ یہی ہیں کیا آپ
آپ نے اپنا بنا رکھا ہے حلیہ کیسا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.